اشاعتیں

پاکستان کا تعلیمی نظام

پاکستان میں تعلیمی نظام کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ پاکستان کی تعلیم برطانوی نظام پر مبنی ہے اور اس کی نگرانی وفاقی اور صوبائی حکومتیں کرتی ہیں۔ ریاست 3 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنے کی پابند ہے۔ پری اسکول، پرائمری، مڈل اور سیکنڈری تعلیم نجی اور سرکاری اسکولوں کے ذریعے دی جاتی ہے۔ ثانوی تعلیم کو انٹرمیڈیٹ اور اختیاری اعلی ثانوی پروگرام 3 میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان پرائمری اور سیکنڈری سطحوں پر ایک مختلف تعلیمی نظام کی پیروی کرتا ہے، جس میں مقامی اور وفاقی بورڈز اور O&A لیول کا نظام شامل ہے۔ ہائر ایجوکیشن کو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے ذریعہ ریگولیٹ اور تسلیم شدہ ہے، جو تقریباً 200 یونیورسٹیوں اور اداروں کی نگرانی کرتا ہے۔ پاکستان میں تعلیمی نظام کو دنیا کا سب سے پسماندہ ملک قرار دیا گیا ہے، جس کی تکمیل کی شرح کم ہے اور دیہی علاقوں میں سنگل جنسی تعلیم ہے۔ مناسب بجٹ، انفراسٹرک

جعلی انجکشن

پنجاب میں جعلی انجیکشن لگنے سے متعدد افراد بینائی سے محروم '''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کے چند اضلاع میں ذیابیطس کے مریضوں کے آنکھوں کے علاج میں استعمال ہونے والے انجیکشن آوسٹن کے استعمال کے باعث مبینہ طور پر درجنوں مریض بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان اور صوبہ پنجاب کے نگران وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر کے مطابق آنکھوں کی بینائی متاثر کرنے والے انجیکشن کے استعمال اور فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔او

جنگ اور عوام

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا حالیہ سکینڈل ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ہاولپور میں بہت سی تعلیمی ادارے قائم ہیں۔ جن میں صادق پبلک اسکول، گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی، قائداعظم میڈیکل کالج اور اسلامیہ یونیورسٹی اہم ہیں۔ اس شہر کی شرح خواندگی بہت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے ملک بھر سے طالب علم یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔ اس شہر میں ایک قدیم کتب خانہ "سینٹرل لائبریری بہاولپور" کے نام سے موجود ہے جس میں ایک لاکھ پانچ ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں۔ یہ کتب خانہ پنجاب کا دوسرا بڑا کتب خانہ ہے اور پاکستان کے قدیم ترین کتب خانوں میں سے ایک ہے جو اس وقت کی ریاست بہاولپور کے نواب کی کاوشوں سے بنایا گیا ہے۔ ایس ای کالج 1886 میں قائم ہونے والا کالج نوابوں اور انگریزوں کا مشترکہ یاد گار ہے۔ اس کالج سے کئی مشہور ہستیوں نے تعلیم حاصل کی۔ ہم انتہائی افسوس سے اس شہر کی اسلامیہ یونیورسٹی کے بارے میں خواتین کے جنسی اسکینڈل کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے انتہائی شرمندہ ہیں۔ مالی ہی باغ اجاڑ دے چوکیدار ہی چوری کرنا شروع کر دے تو کیا ہو ؟والدین بچوں کو تعلیم کی غرض سے بےفکر ہو کے تعلیمی اداروں میں بھجتے ہیں اور مطمئن رہتے ہیں . لیکن اگر یہاں ہی بچے اور خاص طور پے لڑکیاں محفوظ نہ ہوں تو والدین کیا کریں یوں تو ہمارے یہاں بہت سے واقعات ہر آنے والے دن میں رونما ہوے رہتے ہیں ہم انہیں چند روز یاد رکھتے ہیں اور پھر بھلا دیتے ہیں مگر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے مبینہ اسکینڈل جس میں طالبات کیساتھ جنسی ہراسنگی ، کرسٹل آئس سمیت موبائل فونز سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات کی نازیبا ویڈیوز تصاویر اور جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں یہ ایک انتہائی شرمناک اور دلخراش واقعہ ھے جو دل و دماغ کو ہلا دینے کیلئے کافی ہے کہ ہمارے معاشرے میں جامعات میں ایسے اساتزہ بھی پائے جاتے ہیں جو طالبات کوہراساؔں کر کے اور بلیک میل کر کے انکی عزتوں کو پامال کرنے پر تلے ہوئیے ہیں۔ جبکہ ہمارا مزہب ان اساتزہ کو ماں باپ کا درجہ دیتا ہے ۔ اسلامیہ یورنیورسٹی بہاولپور ڈرگ اور جنسی کیس میں یونیورسٹی انتظامیہ اور بہاولپور پولیس نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنا شروع کردیے ہیں۔ پولیس نے یونیورسٹی انتظامیہ کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبات سے غیر اخلاقی مطالبات کیے جاتے تھے اور انہیں ڈرگز کی طرف مائل کرکے انہیں بلیک میل کیا جاتا تھا۔ ادھر پنجاب حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔ادھر بہاولپور پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی کے 3 افسران کو منشیات کیس میں گرفتارکررکھا ہے، گرفتار افسران سے کرسٹل آئس سمیت موبائل فونز سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات کی ان گنت نازیبا ویڈیوز تصاویر اور جنسی ادویات برآمد ہوئی ہیں جو ہمارے لئے لمحئہ فکریہ ہے۔ پولیس تھانہ بغداد الجدید نے ڈائیریکٹر فنانس ابوبکر چیف سیکیورٹی افسراعجاز شاہ جبکہ ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف سے منشیات کرسٹل آئس برآمد کرکے ملزمان کو گرفتار کیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ اس گھناونے جرم میں جلد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں ۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اطہر محبوب اور یونیوسٹی کے لیگل ایڈوائزر نے بہاولپور پولیس کی کاروائیوں کو بے بنیاد اور جھوٹی قرار دیا ہے۔دو روز قبل وائس چانسلر نے نگراں انسپکٹر جنرل آف پولیس کو تمام تر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے لیے لیٹر لکھا تھا۔ دوسری جانب ڈی پی اوبہاولپورعباس شاہ نے یونیورسٹی کے الزامات کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کسی ادارے سے تعصب نہیں، جو چاہے جوڈیشل، ڈویژنل یا صوبائی سطح پر تحقیقات کروا سکتا ہے۔ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر محمود اشرفی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے معاملے پر کہا ہے کہ یونیورسٹی کی طالبات اور ان کے والدین سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم سے سخت پریشان ہیں۔ اور اپنی بچیو ں کے مستقبل کے بارے میں خوفزدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو شخص قصور وار ہے تو اسے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پروپیگنڈا مہم بند کی جائے اور تعلیم کے لیے جانے والی طالبات اور ان کے والدین کو پریشان نہ کیا جائے۔ تحقیق کے بعد اگر کوئی بھی اس واقعے میں ملوث پایا جاے تو ہمارا مطالبہ ہوگا کہ بہاولپور یونیورسٹی اسکینڈل میں جو بھی ملوث ہے اسے سخت سے سخت سزا دی جاۓ تاکہ آئیندہ ایسے شرمناک واقعات رو نما نہ ہوں حکومت اور نجی تعلیمی ادارے کوشش کریں کہ خواتین۔ کے لیے علیحدہ اداروں کا قیام عمل میں۔لا یں ہو سکتا ہے کہ ان تجاویز پے عمل کے بعد اس قسم کی شکایات ختم ہو جایں ۔

انسانی اسمگلنگ

انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئیے مضبوط قوانین بنانے کی اشد ضرورت ہے : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ سادہ لوح افراد کو راتوں رات امیر ہو جانے کا جھانسہ دیکر لاکھوں روپے کے عوض ایجنٹوں کا مغربی ممالک اسمگل کرنے کا دھندا برس ہا برس سے جاری ہے۔ اس غیرقانونی اور انسانیت سوز کاروبار پر متعلقہ اداروں کی خاموشی انتہائی افسوسناک اور معنی خیز ہے۔ ملک کے سرحدی علاقوں سے تجارتی سامان لے جانے والے کنٹینروں میں انسانوں کو جانوروں کی طرح لاد کر ان غیرقانونی تارکینِ وطن کو یورپی ساحلوں پر پہنچانے کے بعد کشتیوں کے ذریعے مختلف مما لک میں اسمگل کیا جانا معمول کے واقعات می شامل ہے۔ جو انتہائی خطرناک عمنل ہے اور اس سفر کے دوران اکثر افراد راستے ہی میں مختلف حادثون کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں مگر تا حال کوئی نہیں ہے جو اس طرف توجہ دے۔ یہ غیر قانونی طور پر سفر کرنے والے بہت سے ان ممالک کی سرحدوں پر گرفتار کر لیے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود منزل تک پہنچنے والے سیکیوٹٰی ک
پاکستانی تعلیم یافتہ نوجوان ملک چھوڑنے پر مجبور کیوں؟؟ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ تحریر : بشرہ نواز نوجوان کسی بھی قوم کے ریڑھ کی ہڈی ہوا کرتے ہیںاور وہ اپنی قوم میں نئی زندگی اور انقلاب کی روح پھونکنے کا کام کرتے ہیں۔ پاکستانی نوجوانوں کی اڑسٹھ فیصد آبادی اپنے ملک کو نہیں چھوڑنا چاہتی جبکہ دوسری طرف اعدادوشمار کے مطابق صرف اِس سال فروری تک ایک لاکھ سے زیادہ پاکستانی اپنے وطن کو خیر باد کہہ کر دیار غیر میں جا چکے ہیں کیا کبھی کسی نے سوچا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ پاکستان کو بنے 76 سال ہو چکے ہیں اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جو ہمارے ملک کی ترقی اور روشن مستقبل کے ضامن پیں، اس ملک میں نہیں رہنا چاہتے۔ اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہر دوسرا شخص برطانیہ امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈایا پھر کسی بھی یورپین ملک میں اپنی زندگی گزارنے کے سہانے خواب دیکھ رہا ہے۔ اس وقت اگر پاکستان کی موجودہ حالت کو دیکھا جائے تو یہاں لوگ کھانے پینے کی اشیاء کے لئے بھی آپس
ویلنٹائن ڈے اور ہم مسلمان... کیا مسلمانوں کو ویلنٹائن ڈے منانا چاہیے کہ نہیں سب سے پہلے اس ویلنٹائن ڈے کا تاریخ کو جاننا ضروری ہے کہ آخر یہ دن ہے اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ اسلامی نقطہ نگاہ سے اسے کس طرح دیکھا جاے گا 2016 میں مجموعی طور پر چرچ نے اس دن کی مخالفت کی ہے اسکی تاریخ تقریباً 1700 سال سے زائد پرانی ہے مختلف ادوار میں اسے مختلف اندازوں میں نیا جاتا رہا یہ ایک قیم یونانی تہوار ہے جس مکمل اجراء 19 انیسویں صدی میں ہوا جب کارڈ چھپنا شروع ہوے شروع میں اسے محبت اور شادی کا تہوار سمجھا جاتا رہا بعد میں اس کی کچھ دوسری صورتیں بھی سامنے آئیں...... آس تہوار کو (Feast of Saint Valentine بھی کہا جاتا ہے محبت کے نام پر مخصوص عالمی دن ہے اسے ہر سال 14 فروری کو ساری دنیا میں سرکاری، غیر سرکاری، چھوٹے یا بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ اس دن نوجوان شادی شدہ و غیر شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کو پھول اور تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، اس کے علاوہ لوگ بہن، بھائیوں، ماں، باپ، رشتے داروں اور دوستوں کو پھول دے کر بھی اس دن کی مبارکباد دیتے ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں اس قسم کی اطلاع نہیں اور نہ ہی